Sunday 7 February 2016

حج میں عورتوں کے لیئے مخصوص ہدایات


  • عورتوں کا احرام یہ ہے کہ وہ اپنے سلے ہوئے کپڑوں میں ہی احرام کی نیت سے دو رکعت نماز پڑھیں ،پھر عمرہ یا حج کی نیت کریں ،اور آہستہ آواز می تین بار تلبیہ پڑھیں،ان کو سر ڈھکنا واجب ہے، اور انکے لئے حالتِ احرام میں چہرہ چھپانا ممنوع ہے، پردہ بھی ضروری ہے،اس لیئےسر پر ہیٹ رکھ کر اوپر سے نقاب ڈال لیں تو زیادہ بہتر ہے ،جس سے پردہ بھی ہو جائےگا اور چہرہ بھی کھلا رہےگا۔ خیال رکھیں کہ نقاب کا کپڑا چہرہ سے نہ لگے۔حیض و نفاس کی ناپاکی میں نیت اور تلبیہ پڑھ کر احرام باندھ لیں۔غسل جنابت میں غسل کرکے نماز پڑھیں پھر نیت کر یں اور تلبیہ پڑھ کر احرام باندھ لیں ۔سر کے بال کو ایک کپڑے سے باندھ لیں تا کہ کوئی بال ٹوٹ کر گر نہ جائے اور یہ کپڑا صرف احتیاط کے لئے ہے ،لازم نہیں ہے۔صفا اور مروہ کی سعی کے دوران دونو ہرے کھمبوں کے درمیان دوڑنا عورتوں کے لئے مسنون نہیں ہے۔احرام کھولتے وقت بالوں کے آخر سے صرف انگلی بھر کاٹ لینا کافی ہے۔ناپاکی کی حالت میں طواف کے علاوہ حج کے تمام ارکان ادا کر سکتی ہیں ۔ایام نحر یعنی ۱۲/۱۱/۱۰/ تاریخ میں پاکی کی حالت نہ ہو تو طوافِ زیارت کو پاک ہونے تک مئوخر کر دیں ۔ اس تاخیر پر جرمانہ نہ ہوگا۔جدہ یا مکہ پہونچنے کے بعد شوہر یا محرم کا انتقال ہوجائے،یا طلاق بائن ہو جائے تو ایسی حالت میں حج کے ارکان ادا کر سکتی ہے۔اگر واپسی کے وقت ایام حیض کی حالت میں مبتلا ہوجائیں تو اُن کے اوپر سے طواف وداع معاف ہو جاتا ہے۔ جو عورت عدت وفات یا عدت طلاق میں ہو اس کے لئے عدت پوری ہونے سے قبل سفر حج کو جانا جائڑ نہیں ،اگر جائے گی تو اس حالت میں اس کا فریضہ تو ادا ہو جائےگا مگر وہ سخت ترین گناہ کی مرتکب ہو جائے گی۔بہت سی لا پرواہ عورتوں نے یہ بات پھیلا رکھی ہے کہ احرام کی حالت میں اور سفر حج میں عورتوں پر پردہ نہیں ہے ، حالا نکہ سفر حج میں بے پردگی زیادہ گناہ کا باعث ہے۔نیز جو عورتیں تھوڑا بہت پردہ کرتی ہیں وہ بھی دوسرے ممالک کی بے پردہ عورتوں کو دیکھ کر بے پردہ ہو جاتی ہیں ۔یہ نہایت افسوسناک حرکت ہے،اور اس کی وجہ سے مردو ں کو اپنی نظریں بچانا مشکل ہو جاتا ہے اور حکم شرعی یہاں تک ہے کہ اگر شرعی محرم کو بد نظری کا خطرہ ہو تو محرم بن کر حج پر جانا جائز نہیں ہے ۔۔ طواف میں عورتوں کے لئے رمل کرنا مسنون نہیں ہے۔طواف کے دوران اگر عورت کو حیض آ جائے تو طواف کو وہی موقوف کر دیں اور پاک ہونے کے بعد طواف کا اعادہ کریں ۔دورانِ سعی اگر ماہواری آجائے تو ایسی حالت میں سعی مکمل کر سکتی ہے۔کھول کر حج کا احرام باندھ لے ، اور حج کے بعد ایک عمرہ کی قضاکرے اور پہلا والا احرام بغیر عمرہ کئے کھول دینے کی وجہ سے ایک دم بھی دینا لازم ہوگا اور اس کا حج حج افراد ہوگا ،تمتع نہ ہوگا ۔حیض کا خون عورتوں کے لئے قدرت کا مقرر کردہ غیر اختیاری عذر ہے ۔اس لئے اس کے جاری ہونے سے دل برداشتہ نہ ہونا چاہئے بلکہ اس پر راضی رہے، لیکن پھر بھی کسی عورت نے حیض روکنے کے لئے دوا استعمال کرلی اور اُس سے خُون رک جائے تو عورت کو پاک ہی سمجھا جا ئےگا اور اس حالت میں طواف جائز ہے ۔مگر ایسا کرنا صحت کیلئے نقصان دہ ہے ۔اگر حج کے بعد وا فوراً واپسی کا وقت ہے اور عورت نے ابھی تک حیض کی وجہ سے طواف زیارت نہیں کیا تو پاک ہونے تک رُک جانا لازم ہے اس لئے کہ طواف زیارت کے بغیر حج ہی صحیح نہ ہوگا ۔ اور اگر عورت اسی حالت میں طواف کر لے گی تو اُس کا طواف ہو تو صحیح ہوجائےگا مگر ساتھ میں اُس پر ایک گائے یا اونٹ کی قربانی بھی  واجب ہو جائےگی۔۱۹۔ بغیرمحرم شرعی یا بغیر شوہر کے عورت کیلئے سفر حج پر جانا جائز نہیں اگر جائے گی تو اُس کا فریضہ حج تو ادا ہو جائے گا مگر وہ عورت گنہگار ہو جائےگی ۔   

No comments:

Post a Comment